اس آیت سے معلوم ہوا کہ انسانوں کی پیدائش کا
مقصد اللہ کی عبادت کے سوا کچھہ نہیں ہے۔ اس سے اندازہ ہوسکتا ہےکہ عبادت کامطلب
جاننا ہمارے لیئے کس قدر ضروری ہے۔ اس سے عدم واقفیت اس مقصد کو ہی پورا نہیں کرتا
جس کے لیئے ہم پیدا ہوئے ہیں۔ اور جو چیز اپنے مقصد کو پورا نہیں کرتی وہ ناکام
ہوتی ہے۔ اس لیئے ہمیں چاہیئے کہ عبادت کے مطلب کو جانیں، سمجيھں اور اپنے دل میں
جگہ دیں، کیوں کہ اسی پر ہماری زندگی کے کامیاب یا ناکام ہونے کا انحصار ہے۔
عبادت کے معنی بندگی اور ّّغلامی کے ہیں، جو
شخص کسی کا بندہ اور غلام ہے اسے چاہیئے کے اپنے آقا کی حق غلامی اور پوری وفاداری
ادا کرے۔ بندے کا پہلا کام یہ ہے کہ آقا کو ہی آقا سمجھے اور یہ خیال کرے جو میرا
مالک ہے، جو مجھے رزق دیتا ہے، میری حفاظت اور نگہبانی کرتا ہے اس کی وفاداری مجھہ
پر فرض ہے اس کہ سوا کوئی اور مستحق نہیں کہ اس کی وفاداری کی جائے۔
بندے کا دوسرا کام یہ ہے کہ ہر وقت آقا کی اطاعت
کرے، اس کے حکم کو بجا لائے، کبھی اس کی خدمت سے منہ نہ موڑے ، آقا کی مرضی کے
خلاف نہ کوئی بات کرے نہ کسی دوسرے شخص کی بات مانے، غلام ہر وقت غلام ہی رہتا ہے
وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ کچھہ باتیں مانوں گا کچھہ نہیں کچھہ وقت غلام ہوں اور باقی
وقت آزاد ہوں۔
بندے کا تیسرا کام یہ ہے کہ آقا کا ادب اور اس
کی تعظیم کرے اس کی پیروی کرے جو آقا نے مقرر کیا ہے ، جو وقت سلامی کا مقرر ہے اس
وقت حاضر ہو اور اس بات کا ثبوت دے کہ وہ اس کا وفادار اور اطاعت گذارغلام ہے۔
اللہ نے جن اور انس کو اس لیئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف اللہ کا وفادار ہوں اس کے
سوا کسی اور کی اطاعت اور فرماں برداری اس کے خلاف کسی اور کا حکم نہ مانیں، صرف
اسی کے آگے ادب اور تعظیم سے سرجھکا ئیں کسی اور کے آگے نہ جھگائیں۔ ہمارے نبی
اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ سے پہلے جتنے نبی خدا کی طرف سے آئے ہیں سب
کی تعلیم کا لب لباب یہی ہے " اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو" وہی ایک
بادشاہ ہے اسی کا قانون ہے وہی ایک ہستی ہے جس کی ہمیں عبادت اور پرستش کرنی
چاہیئے اور وہ ذات صرف اللہ کی ہے۔
عبادت پوری زندگي میں
اپنی زندگی میں ہروقت اور ہر حال میں اللہ کے
قانون کی اطاعت کریں، ہر فعل اس طریقہ کے مطابق ہو جو اللہ نے بتایا ہے، ہر ہر قدم
پر یہ دیکھیں کہ اللہ کے نزدیک کیا جائز ہے اور کیا ناجائز، کیا حلال ہے کیا حرام،
کس چیز کا حکم کیا اور کس چیز سے منع کیا، کس چیز سے خوش ہوتا ہے اور کس چیز سے
ناراض۔ پس اللہ کی اصلی عبادت یہ ہے کہ ہوش سنبھالنے بعد سےمرتے دم تک ہم خدا کے
قانون پر چلیں اور اس کے احکام کے مطابق زندگی گذاریں۔
روزہ – متقی بننے کا
ذریعہ ہے
یہ سمجھنا کہ روزہ سحر سے مغرب تک کـچھہ نہ
کھانے اور نہ پینے کا نام روزہ ہے یہ تصور غلط ہے، یہ بھوکا پیاسا رہنا اصل عبادت
نہیں بلکہ عبادت کی صورت ہے، اور اس کا مقصد ہمارے اندر خدا کا خوف اور اس کی محبت
پیدا کرنا ہے تاکہ آپ کے اندر اتنی طاقت پیدا ہوجائے کہ جس چیز میں دنیا بھر میں
فائدے ہوں مگر خدا ناراض ہوتا ہو تو اس سے اپنے نفس پر جبر کرکے بچ جائیں، اور جس
چیز میں ہر طرح کے خطرات اور نقصانات ہوں مگر خدا اس سے خوش ہوتا ہو تو ہم اپنے
نفس کومجبور کرکے آمادہ کرسکیں، خدا کا خوف اور اور اس کی محبت میں اپنے نفس کو خواہشات
سے روکنا اور اس کی رضا کے مطابق نفس کو آمادہ کرنا یہی مقصود روزہ ہے، یہی سبب ہے
کہ اللہ نے روزے کا حکم دینے کے بعد فرمایا " شاید کے تم متقی بن جاؤ"
جو اس کے مقصد کو سمجھے گا اور اس کے مقصد کو حاصل کرنے کی کوشش کرے گا وہ متقی بن
جائے گا، جو اس کے مقصد کو ہی نہ سمجھے اور اس سے فائدہ حاصل نہ کرے تو وہ خسارے
میں ہوگا۔
محمد صلی اللہ نے فرمایا " جس کسی نے جھوٹ
بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو اس کا کھانا اور پانی چھڑا دینے کی اللہ
کو کوئی حاجت نہیں"
"روزہ ڈھال ہے لہذا جب کوئی شخص روزے سے ہو
تو اسے چاہیئے کہ دنگے فساد سے پرہیز کرے اگر کوئی اسے گالی دے، یا اس سے لڑے تو
اسے کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں"
"جس نے روزہ رکھا ایمان اور ثوب کی امید کے
ساتھہ تو اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کردیئے گئے"
No comments:
Post a Comment