1. مبارک
مسجد اقصی کی عمارت:- یہ موجودہ عمارت اموی خلیفہ عبد الملک بن مروان
کے زمانہ میں بنائی گئي اور پرانی مسجد اقصی کی عمارت بیچ کے کوریڈور کے تحت واقع
ہے ۔ اسلامی مقدسات کی سب سے پرانی عمارت ہے، مسجد اقصی فاؤنڈیشن نے اس کی تعمیر
نو کرکے 10 سالوں کے بعد پھر سے نمازیوں کے لیئے کھول دیا۔
2.
مبارک مسجد اقصی کا جنوب مشرقی حصہ:- یہ حصہ مسجد کی چہار دیواری میں سب سے زیادہ
بلند ہے اور اسے مبارک مسجد اقصی کے جنوب مشرقی حد سمجھا جاتا ہے.
3.
مصلی
مروانی :-
جیسا کہ تصویر میں نظر آرہا ہے وہ مصلی مروانی کی چھت ہے جسے شیخ رائد صلاح الدین
کی سربراہی میں اسلامی تحریک کی ایک شاخ اقصی فائنڈیشن نے اسلامی جائے مقدسات کی
تعمیر نو کے لیئے قائم کیا تھا، مصلی مروانی کی کرنے اور مرمت کرنے کے بعد گرمی کے
موسم 1998 میں نماز کی ادائیگی کے لیئے اسے کھول دیا گیا ، اور وہ سینکڑوں سالوں
سے مسجد اقصی میں سب سے بڑا شہری پروجیکٹ تھا۔
یہودیوں نے مصلی
مروانی پر قبضہ حاصل کرنے اور اسے اپنے ھیکل بنانے کے لیئے آمرانہ اتھارٹی کی مدد سے
بے تحاشہ کوششیں کی تاکہ اس کے ذریعہ ان کے مبینہ ھیکل کے لیئے راستہ صاف ہوسکے
اور مسجد اقصی میں داخل ہونے کا راستہ بن جائے، مگر اسی صفائی اور اسکی مرمت اور
نماز کے لیئے اس کا کھولا جانا ایک ہی وقت میں کیا گيا تاکہ وہ اس پر قبضہ نہ
کرسکے، لیکن بدبخت شارون کا مسجد اقصی میں اشتعال انگیز طور پر داخل ہونا حقیقت
میں وہ مصلی مروان اور اس سیڑھی کو دیکھنا تھا جو بنیادی طور پر مسجد میں داخل
ہونے کے لیئے تعمیر کی گئي تھی( لیکن بد قسمتی سے وہ تصویر میں نہیں آسکی کیوں کہ
یہ کام تصویر لینے کے بعد ہوا ہے ، اس کے لیئے چار نمبر دیکھیں)
4.
مصلی
مروانی کی سیڑھیاں :- اس جگہ پر اقصی فائنڈیشن نے کھدائی کرائی اور
مصلی مروانی کے لیئے سات کوریڈورز کا پتہ لگایا اور ہزاروں ٹن مٹی نکالا اور ایک
عظیم سیڑھی تعمیر کی جو اس مصلی کی شایان شان ہے۔
5.
گبند
صخرا :- بہت سارے
مسلمان یہ گمان کرتے ہیں کہ گبند صخرا ہی مسجد اقصی ہے ، جبکہ یہ بہت بڑی غلطی ہے،
کیونکہ مسجد اقصی کی چہار دیواری کے اندر سب کچھہ ہے، اور گبند صخرا کی عمارت تو
بہت ساری مسجدوں کی طرح ہی ایک مسجد ہے نماز پڑھنے کی جگہ ہے اور کئی یاد گار
چیزوں میں سے ایک چیز ہے ، یہ فن تعمیر اور عمارت میں انتہائی خوبصورت ہے اور اموی
خلیفہ عبد الملک بن مروان نے مصر سے آنے والی سات سال کی خراج کو اس کی تعمیر کے
لیئے خاص کردیا تھا، اور یہ عمارت سبز پتھروں سے گھری ہوئی ہے اسی پر چڑھہ کر نبی
اعظم سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کا سفر شروع فرمایا تھا۔
6.
اموی
قلعے :- انہیں اموی
قلعے کے نیچے سے مبارک مسجد اقصی کے جانب کھدائی کا عمل شروع کیا اور اس کے آنگن
اور عمارت کے کے نیچے بھی کھدائی کی، اور سال 1999 میں باراک کی حکومت نے چہار
دیوای کی اونچائی تک سیڑھی بنائي جو مصلی مروان مبارک مسجد اقصی کے جنوبی دیوار کی
حد ہے۔ اور باراک نے اسے خود کھولا اور جھوٹا دعوی یہ کیا کہ مبینہ ھیکل کا دروازہ
تھا.
7.
گوشہ
گرویہ وازاری :- یہ مبارک مسجد اقصی کے جنوب کی انتہا ہے جو
امراء اور خلفاء کے اپنے محلوں سے مسجد اقصی میں داخل ہونے کا دروازہ تھا۔
8.
مغربی جنوبی گوشہ :- یہ گوشہ مبارک
مسجد اقصی کے مغربی جنوب کا انتہا سمجھا جاتا ہے۔
9.
دعوت
اور اصول دین کا شعبہ :- جنوب کے
جانب مبارک مسجد اقصی کی عمارتوں میں سے ایک عمارت پہلے سے ہی مدرسہ کے طور پر
استعمال ہوتی رہی ہے، اور آخیر میں اس کا استعمال دعوت اور اصول دین کے شعبہ کے
لیئے استعمل کیا جاتا رہا ہے، جو جابر اسرائیلی حکام کے ہاتھوں انتفاضہ کے وقت بند
کردیا گيا۔
10.
اسلامی
عجائب گھر :-
وہ سب سے پرانی عمارت ہے اور اسلامی عجائب گھر کا ہیڈ آفس ہے جس میں مختلف اسلامی
حکومتوں کے مبارک مسجد اقصی سے متعلق بے شمار آثار و نشانات ہیں۔ ان عجائب میں جو
باقی رہ گیا تھا وہ نور الدین زنگی کا منبر تھا جسے 1969 میں مائیکل روحان یہودی
نے جلادیا، (خاکستر جلی ہوئي مبارک مسجد اقصی دیکھیں)
11.
مغاربہ
گیٹ : - مبارک مسجد
اقصی ٹھیک مغربی سمت میں دیوار براق واقع ہے جسے یہودیوں جھوٹ اور بھتان گڑھتے
ہوئے دیوار گریہ کا نام دیا ہے، یہ دروازہ مغارنہ کے محلوں میں سے ایک محلہ کی طرف
نکلتا تھا جسے کے نشان کو قدس پر قبضہ کے دوران مٹادیا گیا اور وہاں کے رہنے والوں
کو بھاگا دیا گیا اور یہودیوں کے ہاتھوں قتل کردیئے گئے، جسے کے اثارات اب تک
یہودیوں کے محلہ میں نظر آتے ہیں ۔
یہودیوں نے
1990/10/08 کو مسجد اقصی میں پہلی بار خون خرابہ کرنے کے بعد مغاربہ گیٹ کو بند
کردیا، یہ بہتان لگاتے ہوئے کہ مسلمانوں کے داخلہ سے مبینہ دیوار گریہ پر یہودی
عبادت کرنے والوں کو خطرہ لاحق ہے، اور یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مبارک مسجد اقصی
پر پولس ہمیشہ چھاپہ مارتی رہتی ہے.
12.
دیوار
براق : - یہ وہ دیوار
ہے جسے نبی آخر الزماں محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے براق جانور کو مسجد میں
داخل ہونے سے پہلے باندھا تھا، جسے اب جھوٹے یہودی دیوار گریہ کہتے ہیں یہ دعوی
پیش کرتے ہوئے کہ یہ ان کی مبینہ ھیکل کی آخری نشانی ہے، اور آپ اس کی لمبائی
چوڑائی کو بھی دیکھہ سکتے ہیں۔
13.
باب
السلسلہ :-
وہ بازار کی جانب سے مبارک مسجد اقصی میں داخل ہونے کا سب سے بڑا دروازہ ہے ، جس
کے نیچے سے سرنگ گذر رہی ہے۔ جو دیوار براق سے شروع ہوتی ہے اور مسجد اقصی کے
مغربی شمال کے حد تک چلی جاتی ہے۔
14.
مدرسہ
عمریہ :-
مبارک مسجد اقصی کے شماکے جانب واقع ہے اور یہ اس کا ایسا حصہ ہے جسے الگ ہی نہیں
کیا جاسکتا ہے ، یہود پور کوشش کر رہا ہے کہ کسی طرح اس پر قبضہ کرے تاکہ اسے
کنیسا میں تبدیل کردے (نقشہ میں مدرسہ عمریہ کو دیکھا جاسکتا ہے.
15.
شیروں
کا دروازہ :-
مبارک اقصی کے شمالی حصہ میں واقع ہے، اور اب بنایادی طور پر نمازیوں کے لیئے ہی
سمجھا جاتا ہے اور خاص کر باب مغاربہ کے بند ہوجانے کے بعد قدس کے باہر کے جانب،
کیوں کہ بسیں اور گاڑیاں صرف اسی جہت سے داخل ہوسکتی ہیں۔
17.
رحمت
کا دروازہ :-
وہ مبارک مسجد اقصی کا واحد دروازہ ہے جسے
دنیائے اسلام کا عظیم ہیرو صلاح الدین ایوبی رحمہ اللہ نے بند کروایا تھا کیوں کہ
اس سے اقصی کے لیئے یہودیوں کے طوفان کا خطرہ تھا، اور اس کے باہر رحمہ قبرستان ہے۔
18.
رحمہ
قبرستان :
- وہاں دو صحابیوں کی قبریں تھیں شداد بن اوس، عبادہ بن صامت رضی اللہ عنھما ، اور
اب تک اس قبرستان کا استعمال کیا جارہا تھا ، اور اس میں مسجد اقصی کے حصول میں
شہید ہونے والے ان گنت شہداء کا مزار ہے۔
19. غربی
اسلامی محلہ :- یہودیوں نے
زبردستی غاصبانہ طریقے سے طاقت کا استعمال کرکے بعض عمارتوں پر قبضہ کیا اور اسے
کنیسوں میں تبدیل کردیا
No comments:
Post a Comment