Sunday, January 18, 2015

Translated by Syed Affan



في عهد السلطان عبد الحميد الثاني كان هناك مؤلف فرنسي يستعد لعرض مسرحية مسيئة للرسول (صلى الله عليه وسلم ) وذلك في جميع مسارح فرنسا وأوروبا ..
فقام السلطان بتجهيز الجيش وتعبئته ، كما أمر حاشيته أن تلبس لباس الحرب وارتدى السلطان الزي العسكري، وأمر باحضار القنصل الفرنسي فورا ، وكان القنصل يعتقد أن السلطان يريد تسليمه (رسالة استنكار ) للحكومة الفرنسية وأن موضوع المسرحية سيتم مناقشته ولكن ستعرض في النهاية، وعند دخول القنصل قصر السلطان تفاجأ بارتدائهم الزي العسكري وصعق عندما رأى السلطان نفسه مرتديا ذلك ، فقال للسلطان :وصلت رسالتك سيدي
وعلى الفور أرسل القنصل للحكومة الفرنسية برسالة مفادها ( هذه الدولة مستعدة لدخول الحرب من أجل مسرحية .. اوقفوها فورا ..! ) وبالفعل تم ايقافها


ایمانی غیرت
سلطان عبد الحمید ثانی کے زمانے میں ایک ناپاک فرانسیسی نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  فداہ ابی وامی کے خلاف  ایک فلم تیار کی اور اسے پورے یورپ اور فرانس میں دیکھانے کی تیاری کرلی۔
جیسے ہی سلطان کو یہ بات پتہ چلی فورا ہی انہوں نے فوج کو جنگ کی تیاری کا حکم دیا  اور خود بھی جنگی لباس پہن کر تیار ہو گئے ، اور فرانس کے سفیر کو فورا ہی  دربار میں حاضر ہونے کا حکم صادر کیا،سفیر نے سوچا کہ شاید سلطان   اس فلم کے تعلق سے کچھ بات کریں گے اور فرانسیسوں کا(معذرت نامہ )قبول  کرلیں گے ، جیسے ہی   فرانسیسی دربار میں داخل ہوتا ہے  ،سلطان بذات خود جنگی لباس میں ملبوس  دیکھ کر ایک چیخ مارتا ہے، اور سلطان سے کہتا ہے،  برائے  مہربانی کچھ مہلت دیں میں فورا کا  فورا ہی اسے ناپاک فلم کو بند کرواتا ہوں،  اس نے فورا ہی حکومت فرانس کو خط لکھتا ہے ،  (سلطنت عثمانیہ اس  ناپاک فلم کی وجہ سے جنگ کرنے کو بالکل تیار بیٹھی ہے لہذا اس پر فورا ہی پابندی لگائی جائے  اور یہ ہی عمل ملک اور قوم کے حق میں ہوگا۔  اور ہاتھوں ہاتھ اس  ناپاک جسارت کا گلہ گھونٹ دیا گیا۔  اے میرے پرودگار ہمیں بھی وہ ہی ایمانی غیرت نصیب فرما،
ہم بھی اپنی جان اور مال نبی  مکرم  صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں  پر نچھاور کردیں ۔

No comments:

Post a Comment